Tabassum

Add To collaction

الفتِ نسواں

تم بہت محبت کرتی ہو مجھ سے یہی کہتی ہونا؟؟

میں نے اسکے بال سمیٹتے ہوئے کہا...
ہاں کرتی ہوں...
کتنی زیادہ؟
بہت زیادہ...

کتنی پھر بھی کتنی زیادہ بتاو نا؟...
یہ کیسی بات پوچھتے ہو جب معلوم ہے تو؟
تم سے سنا چاہتا ہوں بتاؤ.. 
بچوں جیسی ضد نہ کیا کرو...
تم بولو....!!
میں نے اسکو گھورتے ہوئے کہا...

اس نے میری بازؤں کے حلقے میں کروٹ بدلی اپنا چہرہ میرے سینے سے اوپر اٹھائے اپنی گہری آنکھوں کو مجھ پہ جمائے بولی...

پوچھتے ہو کتنی محبت ہے، وہ سامنے کھڑکی سے باہر آسمان پہ ستارے دیکھو ستاروں کا کوئی شمار ہے؟...
نہیں نا...

میری محبت بھی ایسی ہی ہے لامحدود جس کی گہرائی کا کوئی شمار نہیں ہے میری محبت کا بھی ستارہ ہمیشہ ایسے ہی چمکتا رہے گا...

میرے سر کا ایک بال کھنچ کر توڑا جس میں وہ کب سے انگلیاں گھما رہی تھی...

آہا کیا کرتی ہو بدتمیز؟...
ہلکا سا تھپڑ لگاتے ہوئے میں نے کہا...
وہ اپنی آنکھیں مجھ پر جمائے ہوئے تھی، یہ کیا موٹے موٹے آنسو اس کے گال کوگیلا کر گئے...
کیا ہوا اتنے زور سے بھی نہیں مارا...

وہ دوبارہ مجھ سے لپیٹ گئی اپنا سر مرے سینے پہ رکھے اپنے بازوؤں کا حلقہ میرے گرد پھیلاتے ہوئے بولی مجھ سے اتنی محبت نہ کرو میں تم بن کبھی نہیں رہ پاؤں گی...

بہت پاگل ہو اس میں رونے کی کیا بات ہے؟...
میں تمام عمر تمہارے ساتھ رہنا چاہتی ہوں کبھی نہیں جانا...
کہاں جا رہا ہوں پاگل مت بنو...
اچھا بتاؤ میں مر گئی تو؟...

ایک جھٹکے سے میں نے اسے پیچھے کیا...
جاؤ نہیں کرتا تم سے بات، تمہیں معلوم ہے کے یہ بات مجھے تکلیف دیتی ہے پھر کیوں کرتی ہو جاؤ...

کیا ہے دیکھو میری طرف...
نہیں دیکھتا پیچھے ہٹو کتنی بار منع کیا ہے ایسے نہ کہا کرو کیوں مرنے کی باتیں کرتی ہو...

دیکھو میں چاہتی ہوں ہمیں الگ موت کرے ورنہ میں جیتے جی مر جاؤں گی اور جو جیتے جی مر جاتے ہیں وہ زندہ لاش بن جاتے ہیں...

برداشت کر لو گے؟...
موت پہ شاید تمہیں صبر آجائے، ایسے نہیں آئے گا تو بس میں چاہتی ہوں تمہیں اور مجھے الگ صرف موت کرے اور پاگل مجھے معلوم ہے تم کتنے بے صبرے ہو...

میرا سر اس نے اپنے کندھے پہ رکھا اور بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگی اور ہاں تم کبھی نہ مرنا مجھے صبر تب بھی نہیں آئے گا...

اب کی بار میں ضبط نہ رکھ سکا اور بے اختیار میرا آنسو نکل کر اسکے کندھے پہ بہہ گیا...

تم مجھے کیوں ہمیشہ کے لیے نہیں مل سکتی میری ہو کہ رہ جاؤ اب میں کسی بچے کی طرح اس کے ساتھ لگ کے رو رہا تھا اور وہ بھی میرا چہرا اپنے ہاتھوں سے صاف کر رہی...

اس کے ہاتھوں کی لمس میری روح کو معطر کر گئی...
اس نے میرا چہرا اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑا اور کہنے لگی...

چند سالوں کی ہی تو بات ہے ہم جنت میں ملیں گے نا ہمیشہ کے لیے ایک ہو جائیں گے میں تمہاری تم میرے وہاں ہم کبھی الگ نہیں ہونگے...

وہ دوبارہ مجھے اپنی بانہوں میں بھرے کسی بچے کی طرح میرے ہاتھوں کو چوم کے بہلانے لگی اور میں نے اس کے ساتھ آنکھیں موند لی...

اور میں ابھی تک اس کو پانے کے لیے قیامت کے انتظار میں اس جدائی کی قیامت کو برداشت کر رہا ہوں اس نے کہا تھا موت الگ کرے گی مگر موت نے تو نہیں کیا مگر میں زندہ لاش بن گیا ہوں!!

   19
3 Comments

Yusuf

19-Jul-2023 10:44 AM

😔😔😔

Reply

Simran Bhagat

19-Jul-2023 10:40 AM

بہت خوبصورت

Reply

Sarita Shrivastava "Shri"

18-Jul-2023 07:39 PM

👍👍بہت خوب

Reply